اگر کوئی حاملہ عورت فجر کی اذان کے دوران اُلٹی کرے تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ اور کیا حمل کے دوران روزے چھوڑنا جائز ہے؟

 

حاملہ عورت، اُلٹی اور روزہ: شرعی رہنمائی

اگر کوئی حاملہ عورت فجر کی اذان کے دوران اُلٹی کرے تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
اور کیا حمل کے دوران روزے چھوڑنا جائز ہے؟

جواب

اُلٹی کی صورت میں روزہ کا حکم

اگر کسی عورت کو خودبخود اُلٹی آ جائے، چاہے وہ منہ بھر کر ہو، تو
🔹 اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
 لیکن اگر الٹی آنے کے بعد وہ اسے واپس نگل لے  

یعنی حلق سے نیچے اتار لے)، تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا)

حمل اور روزے کی رعایت

اگر حاملہ عورت کو روزہ رکھنے سے

  • طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہو
  • یا بچے یا ماں کی صحت متاثر ہونے کا خطرہ ہو

تو ایسی صورت میں
🔹 روزہ چھوڑ دینا جائز ہے۔
🔹 بعد میں جب اللہ صحت دے اور حالات مناسب ہوں، تو ان روزوں کی قضا لازم ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب
تحریر: محمد شریف فاروقی عفی عنہ

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *