اگر کوئی قسم کھائے کہ فلاں کام کروں گا تو اتنی رقم دوں گا، یا قسم کھائے کہ اگر فلاں شخص کو قرض دیا تو بیوی کو طلاق ہوگی، تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

اگر کوئی قسم کھائے کہفلاں کام کروں گا تو اتنی رقم دوں گا، یا قسم کھائے کہ اگر فلاں شخص کو قرض دیا توبیوی کو طلاق ہوگی، تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

الجواب۔۔۔!!!

آپ کے دو سوالات ہیں

پہلا جواب۔۔۔!!

اگر کسی نے قسم کھائی کہ
"فلاں کام کیا، تو مثلاً دس ہزار روپے دوں گا"
تو اب جب بھی یہ شخص وہ کام کر لے گا، تو دس ہزار روپے دینا اس پر لازم ہو جائیں گے۔
اگر دس ہزار روپے اس نے نہیں دیے تو پھر قسم کا کفارہ اس پر واجب ہو جائے گا۔

دوسرا جواب۔۔۔!

اگر کسی نے کہا کہ
"فلاں کو میں آئندہ قرض دوں تو بیوی کو طلاق"
تو اب جب بھی یہ شخص اس آدمی کو رقم بطور قرض دے گا تو اس کی بیوی پر طلاق ہو جائے گی۔

لیکن اگر وہ شخص اس آدمی کے ساتھ صرف مدد کرنا چاہے جیسے صدقات، خیرات یا تحفہ وغیرہ دینا تو یہ جائز ہے۔
اور اس طرح مدد کرنے سے اس کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔۔۔!

 واللہ اعلم باالصواب
محمد شریف فاروقی عفی عنہ

 


فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *