جمعہ، 2 مئی، 2025

کیا تمباکو کی کاشت اور اس کی تجارت شرعاً جائز ہے، جبکہ اس سے سگریٹ تیار کیا جاتا ہے؟

 

کیاتمباکو کی کاشت اور اس کی تجارت شرعاً جائز ہے، جبکہ اس سے سگریٹ تیار کیا جاتاہے؟

الجواب

واضح رہے کہ تمباکو کی فصل کاشت کرنا اور اس کو فروخت کرنا جائز ہے۔

چنانچہ فتاویٰ محمودیہ ۱۸/۳۹۷میں ہے

"تمباکو کی کاشت بھی جائز ہے اور تجارت بھی جائز ہے، استعمال بھی جائز ہے، الا یہ کہ وہ نشہ آور ہو، تب منع کیا جائے گا، مسجد میں جانے کے لیے منہ صاف کر کے اس کی بدبو کو زائل کرنے کا اہتمام کیا جائے۔"

باقی صورتِ مسئولہ میں تمباکو کا سگریٹ کی فیکٹری میں جانا، اس سے تمباکو پر حرام کا حکم نہیں لگا سکتے، کیونکہ سگریٹ میں نشہ نہیں ہے، سگریٹ نشہ آور چیزوں میں شمار نہیں ہوتا۔ لہٰذا تمباکو کی کاشت اور اس کی تجارت دونوں جائز ہیں۔ البتہ تمباکو بعض دفعہ نشہ آور چیزوں میں بھی استعمال ہوتا ہے، لہٰذا احتیاط یہی ہے کہ تمباکو کی پیداوار اور تجارت کو چھوڑ کر دوسری کوئی فصل اور تجارت شروع کی جائے تو بہتر ہوگا۔

 

الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) (6/460)

الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) (6/460)  

"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول سمته اهـ قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه. (قوله: ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله: الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله: فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه". 

واللہ اعلم بالصواب

مفتی محمد شریف چترالی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں