جواب
جی ہاں، شریعت کی رو سے تمباکو کی کاشت اور اس کی تجارت فی
نفسہ جائز ہے۔
البتہ چند اہم شرائط اور احتیاطی امور ملحوظ رکھنا ضروری
ہیں
تاویٰ محمودیہ۱۸/۳۹۷) میں درج ہے
"تمباکو کی کاشت جائز ہے، تجارت بھی جائز ہے، اور استعمال بھی
جائز ہے — الا یہ کہ وہ نشہ آور ہو جائے تو پھر اس سے منع کیا جائے گا۔ نیز، اگر
تمباکو استعمال کیا جائے تو مسجد میں داخلے سے قبل منہ کی صفائی کر کے اس کی بدبو
کو زائل کرنا ضروری ہے۔"
اہم وضاحت
- اگرچہ سگریٹ
میں تمباکو استعمال ہوتا ہے، مگر سگریٹ بذاتِ خود نشہ آور اشیاء میں
شمار نہیں ہوتا۔
- اس
بنیاد پر تمباکو کا سگریٹ فیکٹری میں جانا اس پر "حرام" کا حکم
لازم نہیں کرتا۔
- لہٰذا،
تمباکو کی پیداوار اور اس کی تجارت جائز ہے۔
مگر بہتر کیا ہے؟
اگرچہ تمباکو کی تجارت اور کاشت جائز ہے، لیکن بہتر یہی ہے
کہ احتیاطاً ایسی فصل یا تجارت اختیار کی جائے جو معاشرتی و جسمانی لحاظ سے زیادہ
مفید ہو۔
کیونکہ بعض صورتوں میں تمباکو نقصان دہ یا نشہ آور چیزوں
میں استعمال ہو سکتا ہے۔
فقہی اصول کی روشنی میں
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں "تتن" (یعنی تمباکو)
کے بارے میں لکھا ہے
"اصل قاعدہ یہی ہے کہ جب تک کسی چیز کے بارے میں صریح ممانعت نہ
ہو، تو اصل حکم اباحت (یعنی جواز) کا ہے۔"
خلاصہ
مسئلہ |
شرعی حکم |
تمباکو کی کاشت |
جائز |
تمباکو کی تجارت |
جائز |
تمباکو کا سگریٹ فیکٹری میں جانا |
ناجائز نہیں |
تمباکو کے استعمال سے بدبو |
مسجد کے آداب کے خلاف، منہ صاف کرنا لازم |
احتیاطاً متبادل فصل |
بہتر اور افضل |
از مفتی محمد شریف چترالی عفی عنہ