نکاح کے وقت مہر نہ دینے کی نیت – کیا نکاح جائز ہوگا؟

 

نکاح کے وقت مہر نہ دینے کی نیت – کیا نکاح جائز ہوگا؟

سوال

ایک عورت نے کئی سال بعد اپنے شوہر سے مہر کا مطالبہ کیا، جس پر شوہر نے جواب دیا کہ جب نکاح ہوا تھا، تب بھی اس کی نیت مہر ادا کرنے کی نہیں تھی، اور اب بھی وہ مہر نہیں دینا چاہتا، چاہے عورت معاف کرے یا نہ کرے۔ عورت بھی مہر معاف کرنے کو تیار نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسا نکاح جائز ہے یا نہیں؟ جبکہ دونوں کے درمیان کئی بچے بھی ہو چکے ہیں۔

جواب

اس سوال کا جواب مفتی محمد کفایت اللہ رحمہ اللہ نے بڑے واضح انداز میں دیا ہے، جو درج ذیل نکات پر مشتمل ہے

نکاح درست اور جائز ہے: شوہر کی نیت مہر نہ دینے کی ہو یا اس نے زبان سے کچھ نہ کہا ہو، اس سے نکاح پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نکاح ایک باقاعدہ معاہدہ ہے جو گواہوں اور ایجاب و قبول کے ذریعے مکمل ہوتا ہے، اور مہر اس کا لازمی حق ہے۔ نیت میں خلل نکاح کو ناجائز یا فاسد نہیں بناتا، البتہ یہ نیت خود ایک گناہ کی بات ہے۔

شوہر گناہگار ہوگا: اگر شوہر نے شروع سے ہی مہر نہ دینے کا ارادہ کر رکھا تھا، تو یہ اس کے لیے گناہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے: "مسلمان اپنی بات اور وعدے کا پابند ہوتا ہے"۔ نکاح میں مہر کا وعدہ بھی ایک دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔

مہر کی ادائیگی واجب ہے: عورت کا مہر مانگنا بالکل درست ہے اور اس کا حق ہے۔ شوہر پر شرعاً لازم ہے کہ وہ مہر ادا کرے، خواہ اب عورت معاف کرے یا نہ کرے۔ معافی صرف عورت کی رضا پر موقوف ہے، شوہر کے انکار سے اس کی ذمہ داری ختم نہیں ہوتی۔

نکاح صحیح ہے۔

شوہر گناہگار ہے کہ اس نے نیت میں خیانت کی۔

مہر ادا کرنا شوہر پر لازم ہے، چاہے وہ دینا نہ چاہے۔

واللہ اعلم بالصواب

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *