قربانی کے جانور کا کان کٹا ہو تو کیا حکم ہے؟

 

 قربانی کے جانور کا کان کٹا ہو تو کیا حکم ہے؟

قربانی کے ایام قریب آتے ہی اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ اگر جانور کا کوئی عضو تھوڑا بہت ناقص ہو، جیسے کان کٹا ہو، تو کیا اس کی قربانی جائز ہے؟ خاص طور پر کان کے متعلق فقہاء نے بڑی تفصیل سے گفتگو کی ہے۔

 شرعی اصول:

اسلامی فقہ کے مطابق قربانی کے جانور میں اگر ایسا عیب موجود ہو جو اس کی جسمانی کمی کو ظاہر کرے، تو اس کی قربانی درست نہیں ہوتی۔ البتہ اگر وہ عیب معمولی ہو تو معاف ہے۔

 کان کٹے ہونے کی حد

اگر جانور کا کان ایک تہائی یا اس سے کم کٹا ہوا ہے، تو اس کی قربانی جائز ہے۔
لیکن اگر کان ایک تہائی سے زیادہ کٹا ہوا ہو، تو قربانی درست نہیں ہوگی۔

 فقہی حوالہ

الفتاویٰ الہندیہ میں ہے

"إذا کان ذهب الثلث أو أقلّ جاز، وإن کان أکثر لایجوز، والصحیح أنّ الثلث وما دونه قلیل، وما زاد علیه کثیر، وعلیه الفتوی." 

(جلد 5، صفحہ 298، طبع رشیدیہ)

 

 

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *