ہفتہ، 17 مئی، 2025

کان کٹے جانور کی قربانی؟ شریعت کیا کہتی ہے؟

 

 کان کٹے جانور کی قربانی؟ شریعت کیا کہتی ہے؟

ہر سال قربانی سے پہلے مویشی منڈیوں میں یہ سوال عام ہوتا ہے کہ "بھائی، اس جانور کا کان تھوڑا سا کٹا ہوا ہے، کیا قربانی ہو جائے گی؟"
تو آئیے شریعت کی روشنی میں اس کا جواب جانتے ہیں۔

 معیار: معمولی اور شدید عیب

فقہاء نے عیوب کو دو قسموں میں تقسیم کیا ہے

  • قلیل (معمولی): جو قابلِ معافی ہے

  • کثیر (شدید): جو قربانی کو ناجائز کر دیتا ہے

 کان کٹنے کی حد بندی

  • اگر کان کا ایک تہائی یا کم حصہ کٹا ہو: قربانی جائز

  • اگر کان کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ کٹا ہو: قربانی ناجائز

 یاد رکھیں

یہی قاعدہ دوسرے اعضاء جیسے دم، سینگ اور آنکھوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

 فتاویٰ ہندیہ کا حوالہ

"والصحیح أن الثلث وما دونه قلیل، وما زاد عليه کثیر، وعليه الفتوی."
(جلد 5، صفحہ 298)

 احتیاط کا مشورہ

خریداری کے وقت اچھی طرح جانچ پڑتال کریں تاکہ بعد میں شرعی قباحت پیش نہ آئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں