جواب
اگر کسی شخص کے پاس بنیادی ضرورت اور استعمال سے زائد اتنا
مال یا سامان موجود ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زیادہ
ہو تو اس پر قربانی واجب ہوتی ہے۔ ایسے شخص نے اپنا مکان کرایہ پر دے رکھا ہو اور
خود کسی دوسرے مکان میں کرایہ پر رہتا ہو، تو اس مکان کی قیمت نصاب میں شمار ہوگی
کیونکہ کرایہ پر دیا ہوا مکان اس وقت حاجتِ اصلیہ سے زائد سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے
اس پر قربانی کا ایک حصہ یا چھوٹا جانور قربان کرنا واجب ہے۔
فقہی حوالہ
فتاویٰ رحیمیہ (10/31 دار الاشاعت)
"ایک ہی مکان ہے اس کو کرایہ پر دیا ہے تو اس کی قیمت
کا اعتبار ہوگا۔ چاہے وہ خود دوسرے مکان میں کرایہ پر رہتا ہو یا مفت، ہر صورت میں
قربانی اور فطرہ کے متعلق مال داری میں اس مکان کی قیمت کا شمار ہوگا؛ کیونکہ یہ
مکان فی الحال حاجت اصلیہ سے زائد ہے۔"
فقط واللہ اعلم
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں