اگر کسی شخص کے پاس ایک ہی مکان ہے جو وہ خود استعمال نہیں کرتا بلکہ کرایہ پر دے رکھا ہے، اور خود کسی دوسرے مکان میں کرایہ پر رہتا ہے، تو کیا اس مکان کی قیمت نصاب میں شمار ہوگی اور اس پر قربانی کرنا واجب ہوگا؟

 

اگر کسی شخص کے پاس ایک ہی مکان ہے جو وہ خود استعمال نہیں کرتا بلکہ کرایہ پر دے رکھا ہے، اور خود کسی دوسرے مکان میں کرایہ پر رہتا ہے، تو کیا اس مکان کی قیمت نصاب میں شمار ہوگی اور اس پر قربانی کرنا واجب ہوگا؟

جواب

اگر کسی شخص کے پاس بنیادی ضرورت اور استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس پر قربانی واجب ہوتی ہے۔ ایسے شخص نے اپنا مکان کرایہ پر دے رکھا ہو اور خود کسی دوسرے مکان میں کرایہ پر رہتا ہو، تو اس مکان کی قیمت نصاب میں شمار ہوگی کیونکہ کرایہ پر دیا ہوا مکان اس وقت حاجتِ اصلیہ سے زائد سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے اس پر قربانی کا ایک حصہ یا چھوٹا جانور قربان کرنا واجب ہے۔

 

فقہی حوالہ

فتاویٰ رحیمیہ (10/31 دار الاشاعت)

"ایک ہی مکان ہے اس کو کرایہ پر دیا ہے تو اس کی قیمت کا اعتبار ہوگا۔ چاہے وہ خود دوسرے مکان میں کرایہ پر رہتا ہو یا مفت، ہر صورت میں قربانی اور فطرہ کے متعلق مال داری میں اس مکان کی قیمت کا شمار ہوگا؛ کیونکہ یہ مکان فی الحال حاجت اصلیہ سے زائد ہے۔"

 

فقط واللہ اعلم

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *