اتوار، 4 مئی، 2025

دفنانے کے بعد سر کی طرف سورہ بقرہ کا اول رکوع اور پاؤں کی طرف آخری رکوع پڑھنا ثابت ہے؟ کیا سر اور پاؤں ہی کی طرف کھڑے ہوکر پڑھنا ضروری ہے تک؟اور پہلا رکوع مکمل پڑھا جائے گا؟ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ی

 

دفنانے کے بعد سر کی طرف سورہ بقرہ کا اول رکوع اور پاؤں کیطرف آخری رکوع پڑھنا ثابت ہے؟ کیا سر اور پاؤں ہی کی طرف کھڑے ہوکر پڑھنا ضروری ہے

 تک؟اور پہلا رکوع مکمل پڑھا جائے گا؟         وَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ یا 

الجواب

1ثبوت 

تدفین کے موقع پر قبر کے سرہانے سورہ بقرہ کا ابتدائی حصہ اور پائنتی (پاؤں) کی طرف سورہ بقرہ کا آخری حصہ پڑھنا احادیث سے ثابت ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کوئی شخص مرجائے تو اسے (زیادہ دیر تک) روکے نہ رکھو، اسے جلدی اس کی قبر تک پہنچاؤ، اور اس کے سر کی طرف سورہ بقرہ کا ابتدائی اور پاؤں کی طرف سورہ بقرہ کا آخری حصہ پڑھا جائے۔"
(مشکاۃ المصابیح، باب دفن المیت)

لہٰذا چونکہ حدیث میں واضح طور پر سرہانے اور پائنتی جانب پڑھنے کا ذکر ہے، اس لیے یہی سنت اور مستحب طریقہ ہے۔


2طریقہ
یہ تلاوت کھڑے ہوکر کی جائے گی، جیسا کہ روایت اور عمل کا تقاضا ہے۔


3مقدارِ تلاوت

  • سرہانے کی جانب: سورہ بقرہ کی ابتدا سے لے کر
    وَأُو
    ۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ
    پہلے رکوع کے آخر تک پڑھا جائے گا۔
  • پائنتی کی جانب:
    ءَامَنَ
    ٱلرَّسُولُ... سے لے کر
    سورہ بقرہ کے آخر تک پڑھا جائے گا۔

فقط واللہ اعلم

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں