🖋 نان کسٹم پیڈ گاڑیاں،
موبائل، الیکٹرونکس اور کپڑوں کی خرید و فروخت – شرعی و قانونی جائزہ
آج کل مارکیٹ میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں، موبائل، لیپ ٹاپ،الیکٹرک سامان اور کپڑے عام ملتے ہیں، اور لوگ ان کی خرید و فروخت میں دلچسپی
رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے شرعی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان اشیاء کا کاروبار
جائز ہے اور اس کی آمدنی حلال ہے؟
شرعی اصول:
اگر خالص فقہی تعریف دیکھی جائے، تو خرید و فروخت (بیع)
بذاتِ خود جائز ہے، بشرطیکہ وہ مال مالِ متقوم ہو یعنی شرعاً قابلِ ملکیت
اور قابلِ تصرف ہو۔
تبیین الحقائق میں ہے:
"و في الشرع: مبادلة المال المتقوم بالمال المتقوم
تمليكا و تملكا، فإن وجد تمليك المال بالمنافع فهو إجارة"
(ج:4/ص:2)
الموسوعة الفقهية میں ہے:
"البيع في اللغة: مبادلة شيء بشيء، و في الشرع: هو
مبادلة المال المتقوم بالمال المتقوم تمليكا و تملكا"
(15/3)
یعنی شرعاً جب دو چیزوں کی آپس میں خرید و فروخت کی جائے، اور
وہ چیزیں مالِ متقوم ہوں، تو وہ جائز اور درست معاملہ ہے۔
قانونی پہلو اور احتیاط کا حکم
اگرچہ شرعی اصول کے مطابق نان کسٹم پیڈ اشیاء کی خرید و فروخت
جائز ہے، مگر ملکی قانون کے تحت یہ چیزیں اسمگلنگ یا غیر قانونی درآمدات
کے زمرے میں آتی ہیں، جن پر حکومت نے پابندی عائد کی ہوتی ہے۔
رد المحتار میں ہے:
"لأن طاعة الإمام فيما ليس بمعصية واجبة"
(2/172)
یعنی ایسی حکومتی ہدایات جو شرع کے خلاف نہ ہوں، ان کی اطاعت
واجب ہے۔ چنانچہ جب حکومت کسی چیز کی درآمد یا تجارت پر قانونی طور پر پابندی عائد
کرے، تو اس کی خلاف ورزی کرنا شرعاً بھی درست نہیں سمجھا جاتا، کیونکہ اس میں نہ
صرف قانونی خطرہ بلکہ عزت، جان اور مال کا ضیاع بھی شامل ہوتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں