سوال اگر کوئی شخص کسی گاہک (کسٹمر) کے ایجنٹ یا وکیل کے طور پر کام کرے اور اس کے کہنے پر گاڑی یا ٹرانسپورٹ کا انتظام کرے، تو کیا وہ ٹرانسپورٹر سے کم کرایہ طے کرکے اپنے کسٹمر کو زیادہ کرایہ بتا سکتا ہے اور درمیان کا فرق (مارجن) اپنے لیے رکھ سکتا ہے؟

 

سوال

اگر کوئی شخص کسی گاہک (کسٹمر) کے ایجنٹ یا وکیل کے طور پر کام کرے اور اس کے کہنے پر گاڑی یا ٹرانسپورٹ کا انتظام کرے، تو کیا وہ ٹرانسپورٹر سے کم کرایہ طے کرکے اپنے کسٹمر کو زیادہ کرایہ بتا سکتا ہے اور درمیان کا فرق (مارجن) اپنے لیے رکھ سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں پوچھی گئی حیثیت بظاہر کمیشن ایجنٹ اور وکیل کی ہے، یعنی آپ اپنے کسٹمر کے کہنے پر اس کے وکیل/ایجنٹ کے طور پر گاڑی کا انتظام کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں چونکہ آپ اپنے کسٹمر کے وکیل یا ایجنٹ ہیں، اس لیے شرعاً آپ صرف اپنے کسٹمر سے طے شدہ اجرت یا کمیشن ہی لے سکتے ہیں۔

ٹرانسپورٹر سے کم کرایہ طے کرکے، پھر اپنے کسٹمر کو زیادہ کرایہ بتانا اور درمیان کی رقم بطورِ "خفیہ کمائی" اپنے لیے رکھنا شرعاً ناجائز ہے۔ البتہ اگر آپ اپنے کسٹمر سے پہلے سے باہمی رضامندی کے ساتھ کوئی خاص اجرت یا فیس مقرر کر لیں تو ایسا کرنا جائز ہوگا۔

 

واللہ اعلم بالصواب

مفتی محمد شریف چترالی عفی عنہ

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *