میرا سوال یہ ہے کہ کیا کوئی شخص اپنے انتقال کے بعد اپنے جسمانی عضوٴ(کڈنی) بطور صدقہ کسی دوسرے انسان کو دے سکتا ہے جس کے لیے اپنی موت سے قبل و ہ وصیت کرے گا۔ علمائے دیوبند قرآن سنت کی روشنی میں کیا رائے پیش کرتے ہیں؟

 

میرا سوال یہ ہے کہ کیا کوئی شخص اپنے انتقال کے بعد اپنے جسمانی عضوٴ(کڈنی) بطور صدقہ کسی دوسرے انسان کو دے سکتا ہے جس کے لیے اپنی موت سے قبل و ہ وصیت کرے گا۔ علمائے دیوبند قرآن سنت کی روشنی میں کیا رائے پیش کرتے ہیں؟

جواب

انسان اپنے جسم یا کسی عضو یا جزو کا مالک نہیں ہے، اس کا پورا جسم مع تمام اعضاء و اجزا اللہ تعالیٰ کی ملک ہے، اورانسان کے پاس بطور امانت ہے،

 فتح الباری (کتاب الایمان والنذور، باب من حلف بملةٍ سوی الإسلام ۱۱:۶۵۷ مطبوعہ دارالسلام الریاض) میں ہے: ”ویوٴخذ منہ“ ان جنایة الإنسان علی نفسہ کجنایتہ علی غیرہ في الإثم لأن نفسہ لیست ملکا لہ مطلقًا، بل ہي للہ تعالی فلا یتصرف فیہا إلا بما أذن لہ فیہ

اور ہبہ یا وصیت صرف ایسی چیز کی ہوسکتی ہے جس کا انسان مالک ہو؛ اس لیے زندگی یا مرنے کے بعد اپنا کوئی عضو کسی کو بطور صدقہ یا ہبہ دینا ہرگز درست نہیں، حرام ہے، نیز یہ تکریم انسانی کے بھی خلاف ہے اور اس میں تغییر لخلق اللہ بھی پائی جاتی ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *