عدالتی خلع کے بعد نکاح کا شرعی حکم

 سوال

اگرکسی عورت کا نکاح ایک مرد سے ہو، اور بعد میں آپس کے جھگڑوں کی بنا پر عورت عدالتمیں خلع کا مقدمہ دائر کرے، لیکن شوہر عدالت کے فیصلے کو نہ زبانی طور پر تسلیمکرے اور نہ تحریری طور پر قبول کرے، تو کیا ایسی صورت میں عدالتی خلع شرعاً نافذہوگی؟ کیا عورت دوسری شادی کرسکتی ہے؟

الجواب۔۔۔!!

واضح رہے کہ خلع بھی دیگر عام مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دوسرے مالی معاملات میں فریقین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع میں بھی دونوں فریقوں (شوہر اور بیوی) کی رضامندی ضروری ہے۔

کسی ایک فریق کی رضامندی کے بغیر خلع شرعًا معتبر نہیں۔ اور عمومی حالات میں شوہر کی اجازت اور وکالت کے بغیر کسی اور کو طلاق دینے کا اختیار نہیں ہوتا۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جب لڑکی کا نکاح اس لڑکے سے ہوچکا، اور بعد میں جھگڑے کی بنا پر لڑکی والوں نے عدالت میں خلع کا دعویٰ دائر کیا، اور لڑکے نے عدالت کے فیصلے کو نہ تحریری طور پر قبول کیا اور نہ زبانی طور پر، تو ایسی صورت میں

 

عدالت کی طرف سے دی گئی خلع شرعًا معتبر نہیں ہے۔

اس لیے

دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے،

اور لڑکی کسی اور مرد سے نکاح نہیں کرسکتی۔

 

واللہ اعلم باالصواب

محمد شریف فاروقی عفی عنہ

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *