پیر، 30 جون، 2025

عدالتی خلع کے بعد نکاح کا شرعی حکم

 سوال

اگرکسی عورت کا نکاح ایک مرد سے ہو، اور بعد میں آپس کے جھگڑوں کی بنا پر عورت عدالتمیں خلع کا مقدمہ دائر کرے، لیکن شوہر عدالت کے فیصلے کو نہ زبانی طور پر تسلیمکرے اور نہ تحریری طور پر قبول کرے، تو کیا ایسی صورت میں عدالتی خلع شرعاً نافذہوگی؟ کیا عورت دوسری شادی کرسکتی ہے؟

الجواب۔۔۔!!

واضح رہے کہ خلع بھی دیگر عام مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دوسرے مالی معاملات میں فریقین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع میں بھی دونوں فریقوں (شوہر اور بیوی) کی رضامندی ضروری ہے۔

کسی ایک فریق کی رضامندی کے بغیر خلع شرعًا معتبر نہیں۔ اور عمومی حالات میں شوہر کی اجازت اور وکالت کے بغیر کسی اور کو طلاق دینے کا اختیار نہیں ہوتا۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جب لڑکی کا نکاح اس لڑکے سے ہوچکا، اور بعد میں جھگڑے کی بنا پر لڑکی والوں نے عدالت میں خلع کا دعویٰ دائر کیا، اور لڑکے نے عدالت کے فیصلے کو نہ تحریری طور پر قبول کیا اور نہ زبانی طور پر، تو ایسی صورت میں

 

عدالت کی طرف سے دی گئی خلع شرعًا معتبر نہیں ہے۔

اس لیے

دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے،

اور لڑکی کسی اور مرد سے نکاح نہیں کرسکتی۔

 

واللہ اعلم باالصواب

محمد شریف فاروقی عفی عنہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں