پاؤں کا دھونا ہی فرض ہے
سوال:۔ قرآن مجید میں پاؤں دھونے کا حکم ہے یا مسح کرنے کااس کی وضاحت فرمائیں؟
جواب:
قرآن مجید کی اس آیت کی دوقر آتیں ہیں ایک قرآت ، ، و از جلگم ، ، لام کے فتح کے ساتھ اور دوسری قرأت ،، و از جلگم ، لام کے کسرہ کے ساتھ۔ پہلی قرآت کا معنی ہے پاؤں دھولو
اور دوسری فرات کا معنیٰ ہے مسح کر لو اور انسان کی بھی دو حالتیں ہیں ایک موزہ
پہننے کی حالت دوسری بغیر موزے والی حالت۔ انسان نے موزے پہنے ہوئے ہوں تو اَرجُلِكُمْ کسرہ والی قرآت پر عمل کرے اور اگر موزے نہ ہوں تو ”اَرْجُلَكُم فتحوالی قرأت پر عمل کرے ۔ (۱) اور
پاؤں دھوئے کیونکہ پاؤں کو اچھی طرح نہ دھونے پر عذاب کی وعید آئی ہے حضرت عبداللہ
بن عمر رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک دفعہ ہم سفر سے واپس آ
رہے تھے کہ راستہ میں عصر کا وقت ہو گیا لوگوں نے جلدی سے وضو کیا اور ان کی ایڑیاں
خشک رہ گئیں آپ انے فرمایا ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے (۲) وضو
کو پوری طرح کرو۔ اگر پاؤں کا مسح ہوتا تو آپ اتنی سخت وعید نہ فرماتے ۔
واللہ اعلم
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں