مہندیلگے سر پر مسح جائز ہے یا نہیں؟
سوال
: ایک شخص زید نامی نے سر پر مہندی لگائی جس سے سر کے بال مہندی میں بالکل چھپ گئے
نماز کے لئے وضو یا مہندی ر م کر لیاجبکہ بالوں پرس نہیں ہوا، ایسی صورت میں
مذکورہ شخص کا وضو جائز ہے یا نہیں،
اگر
نہیں تو جو نماز پڑھ چکا ہے اس کی قضا کرے یا نہیں؟
جواب:۔
اگر کوئی شخص سر پر مہندی اس طرح سے لگائے کہ اس
پر مسح کرنے سے خالص پانی بالوں تک پہنچ جاتا ہے تو مسح درست ہے، (۲) اور اگر مہندی پانی کے
بالوں تک پہنچنے سے مانع ہو یا خالص پانی نہ پہنچے تو مسیحدرست نہیں ہے اور چوتھائی
سر کامسح وضو کے فرائض میں سے ہے لہذا جب مسح نہ ہوگا تو وضو نا مکمل ہونے کی وجہ
سے نماز بھی نہ ہو گی ، پڑھی ہوئی نماز قضاء کرے۔
اور ہندیہ / ۶ میں ہے: وان كان على رأسها خضاب فمسحت على
الخضاب اذا اختلطت البلة بالخضاب
تصح الطهارة الخ (الدر مع طحطاوى تحت فرائض
الغسل ۸۸/۱) (مكتبه رشيديه)
ولوجرمه و به يفتى (قوله ولو جرمه أى
الحناء لكن لا بد أن يصل الماء تحته واما اذا لم يصل لا
طحطاوی میں ہے: ( ولا يمنع ) الطهارة (ونيم
) أى خرء ذباب وبر غوث لم يصل الماء تحته وحناء
وخرجت عن حكم الماء المطلق لا يجوز المسح
كذافي الخلاصة
والله تعالى اعلم