میری ایک بہن لندن میں رہتی ہیں، بچی پیدا ہونے کی وقت ان کو خون کی ضرورت پڑی تو ڈاکٹر نے کسی اور کا خون دیا، ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ خون مسلمان کا ہے یا غیر مسلم کا، اگر غیر مسلم کا ہے تو ہمارے لیے گناہ ہوگا یا زندگی پر کچھ اثر تو نہیں ہوگا؟

 

سوال

میری ایک بہن لندن میں  رہتی ہیں، بچی پیدا ہونے کی وقت   ان کو خون کی ضرورت  پڑی تو  ڈاکٹر نے کسی اور کا خون دیا،  ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ خون مسلمان  کا ہے یا غیر مسلم کا،  اگر غیر مسلم کا ہے تو ہمارے  لیے گناہ  ہوگا یا زندگی پر کچھ  اثر تو نہیں ہوگا؟

الجواب

مسلمان مریض کو غیر مسلم کا خون لگانا جائز توہے ،لیکن بہتر نہیں ہے ؛ کیوں کہ کافر کے خون میں جو اثراتِ خبیثہ ہیں، ان کے منتقل ہونے اور اس پر اثر انداز ہونے کا  خطرہ ہے، اسی لیے صلحائے امت نے  شیر خوار بچے کو فاسقہ عورت کا دودھ پلوانا بھی پسند نہیں کیا ، لہٰذا  مسلمان مریض کو غیر مسلم کا خون لگانے سے حتی الوسع اجتناب بہتر ہے، ضرورت ہو اور کوئی صورت نہ ہو تو لگالیا جائے ؛ لہذا ٓئندہ احتیاط کی جائے۔

 

 فقط واللہ اعلم

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *