اگر لڑکی نے خود لڑکے کو وکیل بنایا ہو کہ وہ اس سے نکاح کرے، تو کیا لڑکا خود اپنا نکاح اس لڑکی سے پڑھا سکتا ہے؟

 اگر لڑکی نے خود لڑکے کو وکیل بنایا ہو کہ وہ اس سے نکاح کرے، تو کیا لڑکا خود اپنا نکاح اس لڑکی سے پڑھا سکتا ہے؟

جواب
جی ہاں! اگر کوئی عاقلہ بالغہ لڑکی لڑکے کو اس بات کا وکیل بنائے کہ وہ خود اس لڑکی سے نکاح کرے، تو لڑکا دو عاقل بالغ مسلمان مرد گواہوں کی موجودگی میں لڑکی کی طرف سے ایجاب اور اپنی طرف سے قبول (یا بالعکس) کر کے نکاح خود پڑھا سکتا ہے، اور شرعاً یہ نکاح منعقد ہو جائے گا۔

البتہ افضل اور بہتر یہ ہے کہ لڑکی نکاح اپنے والدین یا ولی کی اجازت اور موجودگی میں کرے، تاکہ ان کی دعائیں اور مشورہ اس کی زندگی میں خیر و برکت کا سبب بنے۔

واللہ اعلم بالصواب
محمد شریف فاروقی – عفی عنہ


فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *