جواب
جی ہاں! اگر کوئی عاقلہ بالغہ لڑکی لڑکے کو اس بات کا وکیل بنائے کہ وہ خود اس لڑکی سے نکاح کرے، تو لڑکا دو عاقل بالغ مسلمان مرد گواہوں کی موجودگی میں لڑکی کی طرف سے ایجاب اور اپنی طرف سے قبول (یا بالعکس) کر کے نکاح خود پڑھا سکتا ہے، اور شرعاً یہ نکاح منعقد ہو جائے گا۔
البتہ افضل اور بہتر یہ ہے کہ لڑکی نکاح اپنے والدین یا ولی کی اجازت اور موجودگی میں کرے، تاکہ ان کی دعائیں اور مشورہ اس کی زندگی میں خیر و برکت کا سبب بنے۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد شریف فاروقی – عفی عنہ