کیا بارہ ربیع الاول کے دن صدقہ، زکاۃ اور خیرات دینا خاص طور پر ثابت ہے؟

 

کیا بارہ ربیع الاول کے دن صدقہ، زکاۃ اور خیرات دینا خاص طور پر ثابت ہے؟

الجواب

صدقہ، زکاۃ وخیرات کے جواز یا عدمِ جواز کا بارہ ربیع الاول کے ساتھ تعلق نہیں ہے، بلکہ جو خیرات اللہ تعالیٰ کی رضا کےلیے ثواب کی نیت سے دی جائے وہ جائز، اور جو اللہ تعالیٰ کے غیر کی خوشنودی اور غیر اللہ کے نام پر دی جائے وہ ناجائز اور حرام ہوجاتی ہے۔

 

بارہ ربیع الاول کے دن صدقہ خیرات کے قرآن وسنت سے مخصوص فضائل ثابت نہیں ہیں، بلکہ بعض لوگوں نے اپنی طرف سے اس دن کھانے پینےکی اشیاء تقسیم کرنے کےلیے من گھڑت باتیں بنائی ہوئی ہیں، جو سراسر بدعت ہیں۔

 

البتہ اگر کوئی شخص بارہ ربیع الاول کی مناسبت ، اس دن کی تخصیص، یا اس دن کی عام دنوں کی نسبت زیادہ فضیلت سمجھے بغیر صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کےلیے کوئی چیز صدقہ خیرات کردے تو جائز ہے، اور وہ چیز بھی حلال ہے، لیکن چونکہ آج کل عموماً اس دن خاص بارہ ربیع الاول کی مناسبت سے صدقہ خیرات دیے جاتے ہیں، اس لیے اگر صدقہ خیرات دینا ہو، اور اتفاق سے یہ (بارہ ربیع االاول کا)دن ہو تو بہتر یہ ہے کہ اس سے ایک دن پہلے یا بعد میں دے دیا جائے۔

 

قرآنِ کریم میں ہے:

 

"إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ.

کیا یہ صحیح ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے شوہر سے بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک کے بارے میں سوال ہوگا؟ اور کیا یہ بھی صحیح ہے کہ بیوی اگر شوہر کے پاؤں دبائے تو اسے سونا یا چاندی صدقہ کرنے کا اجر ملتا ہے؟

 

سوال

کیا یہ صحیح ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے شوہر سے بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک کے بارے میں سوال ہوگا؟ اور کیا یہ بھی صحیح ہے کہ بیوی اگر شوہر کے پاؤں دبائے تو اسے سونا یا چاندی صدقہ کرنے کا اجر ملتا ہے؟

جواب

اسلام میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے اور اپنے فرائض خوش اسلوبی سے پورے کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ قرآن و حدیث میں جگہ جگہ اس کی ترغیب دی گئی ہے، اور جو میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک کرتے ہیں وہ بشارتوں کے مستحق ہیں، اور کوتاہی کرنے والوں کے لیے وعیدیں بھی بیان ہوئی ہیں۔

لیکن سائل کے سوال میں جو مخصوص باتیں ذکر کی گئی ہیں:

"قیامت کے دن سب سے پہلے شوہر سے بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک کے بارے میں سوال ہوگا"
ان الفاظ سے یا اس معنی کی کوئی روایت کتبِ حدیث میں نہیں ملتی۔

"جو عورت شوہر کے کہے بغیر اس کے پاؤں دبائے تو اسے 5 یا 7 تولہ سونا صدقہ کرنے کا اجر ملتا ہے، اور اگر شوہر کے کہنے پر دبائے تو 5 یا 7 توے چاندی صدقہ کرنے کا اجر ملتا ہے"
اس طرح کی روایت بھی کسی معتبر حدیث کی کتاب میں موجود نہیں ہے۔

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *