سوال
جواب
اسلام میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے اور اپنے
فرائض خوش اسلوبی سے پورے کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ قرآن و حدیث میں جگہ
جگہ اس کی ترغیب دی گئی ہے، اور جو میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک کرتے
ہیں وہ بشارتوں کے مستحق ہیں، اور کوتاہی کرنے والوں کے لیے وعیدیں بھی بیان ہوئی
ہیں۔
لیکن سائل کے سوال میں جو مخصوص باتیں ذکر کی گئی ہیں:
"قیامت کے دن سب سے پہلے شوہر
سے بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک کے بارے میں سوال ہوگا"
➖ ان الفاظ سے یا اس معنی کی کوئی روایت کتبِ حدیث
میں نہیں ملتی۔
"جو عورت شوہر کے کہے بغیر اس
کے پاؤں دبائے تو اسے 5 یا 7 تولہ سونا صدقہ کرنے کا اجر ملتا ہے، اور اگر شوہر کے
کہنے پر دبائے تو 5 یا 7 توے چاندی صدقہ کرنے کا اجر ملتا ہے"
➖ اس طرح کی روایت بھی کسی معتبر حدیث کی کتاب میں
موجود نہیں ہے۔