قبروں پر اگنے والے پودوں کا شرعی حکم
✍️ اسلامی
رہنمائی
اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم
کرتا ہے ھے موت کے بعد
کے معاملات میں بھی۔ قبروں کا ادب اور ان کے آس پاس کے ماحول کا لحاظ رکھنا اسلامی
تعلیمات کا حصہ ہے۔ اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر قبر پر پودے یا گھاس اُگ
آئیں تو ان کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے؟
شرعی رہنمائی
علماء کرام کی رائے کے مطابق اگر قبر پر ہرے پودے یا ہری گھاس
اگ آئے تو انہیں کاٹنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اس کی حکمت یہ ہے کہ یہ سبز پودے اور
گھاس اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں، اور ان کی موجودگی قبر میں مدفون میت کے لیے
باعثِ رحمت اور راحت بنتی ہے۔ چنانچہ ان کو کاٹ کر میت کو اس نفع سے محروم کرنا
مناسب نہیں۔
البتہ اگر پودے یا گھاس سوکھ جائیں تو ان کو کاٹنے کی اجازت دی
گئی ہے، کیونکہ خشک گھاس اور پودے وہ روحانی فائدہ نہیں رکھتے جو ہرے پودے رکھتے
ہیں۔
📚 ماخذ:
فتاویٰ رحیمیہ، جلد 9، صفحہ 43، کتاب الوقف، دارالاشاعت
خلاصہ
قبر پر اگنے والے ہرے پودے اور گھاس نہ کاٹی جائے،
کیونکہ وہ تسبیح بیان کرتے ہیں اور میت کو فائدہ دیتے ہیں۔ صرف سوکھی ہوئی گھاس یا
پودے کاٹے جا سکتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں