سوال اگر کسی شخص کے منہ سے "طلاق طلاق طلاق" کے الفاظ نکل جائیں، تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟ اس کا انحصار کن حالات پر ہوتا ہے؟

 

سوال

اگر کسی شخص کے منہ سے "طلاق طلاق طلاق" کے الفاظ نکل جائیں، تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟ اس کا انحصار کن حالات پر ہوتا ہے؟

جواب

اگر طلاق کی بات چل رہی ہو، مثلاً

بیوی طلاق کا مطالبہ کر رہی ہو،

یا خاوند غصے میں ہو،

یا طلاق دینے کے موڈ میں ہو،

تو ایسی صورت میں اگر خاوند کے منہ سے "طلاق طلاق طلاق" کے الفاظ نکل جائیں، تو طلاق واقع ہو جائے گی۔

لیکن اگر

ایسا ماحول نہیں تھا،

خاوند یا بیوی کے ذہن میں طلاق کا خیال بھی نہ ہو،

سوچ کسی اور طرف ہو،

مگر زبان سے "طلاق طلاق" کے الفاظ نکل جائیں،

اور بیوی کی طرف نسبت بھی کر دی جائے،

تو ایسی صورت میں طلاق واقع نہیں ہو گی۔

واللہ اعلم بالصواب

محمد شریف چترالی عفا اللہ عنہ

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *