جواب
محترم
واضح رہے کہ جس جانور کے پیدائشی دونوں خصیے نہ ہوں یا ایک خصیہ نہ ہو ایسے جانور
کی قربانی درست ہے۔
فتاوی مفتی محمود (9/590) میں ہے
"ایک فوطہ والے جانور کی قربانی درست ہے"۔
اسی
طرح فتاوی ہندیہ میں ہے
"وَيَجُوزُ
الْمَجْبُوبُ الْعَاجِزُ عَنْ الْجِمَاعِ، وَاَلَّتِي بِهَا السُّعَالُ"
(كتاب الأضحية، الباب
الخامس، ۵ / ۲۹۷، ط: دار الفكر)
فتاوی محمودیہ میں ہے
’’سوال : ایک فوطہ والے جانور کی قربانی درست ہے یا نہیں؟
جواب
: اس کی بھی قربانی درست ہے‘‘۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں