سوال
مسواک
کرنے کا مسنون طریقہ، آداب، مقدار، ترتیب اور فوائد کیا ہیں؟
جواب
محترم
واضح رہے کہ مسواک کرنا سنت ہے، اور اس کے بہت سے فضائل احادیث میں وارد ہیں۔
مسواک کا سائز و آداب
مستحب
ہے کہ مسواک کی لمبائی ایک بالشت اور موٹائی چھوٹی انگلی (چھنگلی) کے برابر ہو۔
جب
مسواک استعمال کے بعد چھوٹی ہو جائے اور صرف ایک مشت رہ جائے تو اسے چھوڑ دینا
بہتر ہے۔
دائیں ہاتھ سے مسواک کرنا مستحب ہے، اور پکڑنے کا طریقہ یہ ہے کہ
انگوٹھا
اور چھنگلی نیچے کی طرف ہوں۔
بقیہ
تین انگلیاں اوپر کی طرف۔
انگوٹھا
مسواک کے برش والے حصے کی جانب ہو، اور چھنگلی کی پشت دوسری جانب کے آخر میں ہو۔
(فتاویٰ ہندیہ 1/7)
مسواک کرنے کی کیفیت
دانتوں
اور تالو پر مسواک کی جائے۔
ابتدا داہنی طرف کے اوپر والے دانتوں سے کی جائے، پھر بائیں اوپر کی طرف، اس کے بعد نیچے کے جبڑے میں داہنی جانب اور آخر میں بائیں جانب۔ (کبیری
بعض
علماء کے مطابق
پہلے
دائیں طرف اوپر و نیچے،
پھر
بائیں طرف اوپر و نیچے،
آخر
میں درمیان والے دانت۔ (شرح السنۃ
کم
از کم تین مرتبہ اوپر، تین مرتبہ نیچے مسواک کی جائے۔
اور
تین بار پانی لے کر کلی کی جائے۔
مسواک کرنے کا رخ
دانتوں
پر مسواک چوڑائی میں (یعنی دائیں سے بائیں) کی جائے۔
لمبائی
میں کرنا بہتر نہیں کیونکہ اس سے مسوڑھے زخمی ہو سکتے ہیں۔
تطبیق
یوں دی گئی ہے کہ
دانتوں
پر چوڑائی میں
اور
زبان پر لمبائی میں مسواک کی جائے۔
(شامی 1/114)
روحانی و جسمانی فوائد
حجۃ
اللّٰہ البالغہ (1/310) میں حضرت شاہ ولی اللہؒ لکھتے ہیں
مسواک
کو منہ کے آخری حصے تک لے جانا مناسب ہے تاکہ سینہ اور حلق کا بلغم دور ہو جائے۔
اچھی
طرح مسواک کرنے سے قُلاح (منہ کی ایک بیماری) دور ہوتی ہے۔
آواز
صاف ہوتی ہے۔
منہ
کی بدبو خوشبو میں بدل جاتی ہے۔
فقط
واللہ اعلم
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں