جواب
حدیث شریف میں جس سرکہ کا ذکر آیا ہے، وہ مطلق ہے، یعنی
عمومی انداز میں سرکہ کا ذکر فرمایا گیا ہے، کسی خاص قسم یا مخصوص اجزاء والے سرکہ
کی تعیین نہیں کی گئی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
قَالَ رَسُولُ اللهِ
ﷺ: «نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ»
"سرکہ
بہترین سالن ہے"۔
(صحیح مسلم: 2052)
شرح
یہ حدیث مطلق سرکہ کے بارے میں ہے، اس سے مراد ہر وہ
سرکہ ہے جو شرعاً پاک ہو اور حلال طریقے سے تیار کیا گیا ہو۔
موجودہ دور کے سرکہ کا حکم
آج کل مارکیٹ میں جو سیب
(Apple Cider Vinegar)، انگور
(Grapes Vinegar) یا دیگر پھلوں و اشیاء سے تیار کردہ
سرکہ دستیاب ہوتا ہے، اگر وہ شرعی طور پر پاک ہو، یعنی
- اس میں
خمر (شراب) شامل نہ ہو
- یا اگر
شراب سے بنا ہو تو خود بخود (بغیر انسانی مداخلت کے) سرکہ میں تبدیل ہو
گیا ہو
تو ایسا سرکہ بھی حلال اور جائز ہے، اور وہی حدیث کے
تحت داخل ہے۔
فقہی حوالہ
فتاویٰ عالمگیری
میں ہے
"وَالْخَمْرُ إذَا
تَخَلَّلَ بِنَفْسِهِ... يَحِلُّ عِنْدَنَا الْكُلُّ"
یعنی: شراب اگر خود بخود سرکہ بن
جائے، یا علاج سے سرکہ بنایا جائے تو وہ ہمارے نزدیک حلال ہے۔
(کتاب الأشربة، ج:5، ص:410)
بدائع الصنائع میں
ہے
"إذا تخللت بنفسها
يحل شرب الخل بلا خلاف؛ لقوله: نعم الإدام الخل"
یعنی: اگر شراب خود بخود سرکہ میں بدل
جائے تو اس کا استعمال جائز ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "سرکہ بہترین
سالن ہے"۔
(بدائع الصنائع، ج:5، ص:113)
فقط والله أعلم بالصواب