پنڈلیپر زخم ہو تو پاؤں کا دھونا ضروری ہے
سوال:۔
جس آدمی کی پنڈلی پر چھوٹا سا پھوڑا ہے جو کوئی اتنا خطر ناک نہیں اور وہ بھی ٹخنے
اور گھٹنے کے درمیان پنڈلی پر واقع ہے، جب وہ آدمی وضو کرتا ہے تو صرف پاؤں کا
اگلا حصہ دھوتا ہے اور باقی ٹخنے اور ایڑی خشک رہنے دیتا ہے، جب ہم اسے سمجھاتے ہیں
تو وہ کہتا ہے کہ میرا وضو ہو یا نہ ہو نماز اللہ تعالیٰ قبول فرمائے گا اور ساتھ
ہی یہ کہتا ہے کہ میری مجبوری ہے جبکہ ہمیں تو کوئی مجبوری نظر نہیں آتی ، ایسا
کرنے سے نماز ہو جائیگی یا نہیں؟
جواب:۔
وضو میں مکمل پیر ٹخنوں تک دھونا فرض ہے۔ جب پھوڑا پاؤں کی حد سے اوپر ہے تو مکمل
پاؤں کے دھونے سے کچھ مانع نہیں لہذا پورا پاؤں دھونا فرض ہے، اگر ایک بال کے
برابر بھی جگہ دھونے سے رہ گئی تو وضو نہ ہوگا۔ اور نہ ہی نماز ہوگی
عن عبد الله بن عمرو ان رسول الله رأى
قوماً و عقابهم تلوح فقال ويل للاعقاب من
التار اسبغوا الوضوء. في السنن لابی داؤد ۱۵/۱
في الهندية ( ١ / ٥ رشيديه الباب الأول فى
الوضوء) والثالث غسل الرجلين ويدخل الكعبان في الغسل
عند علمائنا الثلاثة والكعب هو العظم
الناتئ فى الساق الذي يكون فوق القدم كذا في المحيط
فقط واللہ اعلم