الجواب۔۔۔!!
واضح
رہےخلع بھی دیگر عام مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دیگر مالی
معاملات میں جانبین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع میں بھی فریقین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، کسی ایک فریق کی
رضامندی کے بغیر خلع شرعًا معتبر نہیں اور نہ ہی عمومی احوال میں شوہر کی اجازت
اور وکالت کے بغیر کسی اور کو طلاق دینے
کا اختیار ہوتا ہے۔
صورتِ
مسئولہ میں جب لڑکی کا نکاح اس لڑکے سے ہوا، اور پھر آپسی کے جھگڑے کی وجہ سے لڑکی
والوں نے عدالت میں خلع کا مقدمہ دائر کیا،
اور لڑکے نے عدالتی خلع کے فیصلہ کو تحریری اور زبانی طور
قبول نہیں کیا، تو عدالت کی طرف سے دی
گئی خلع شرعًا معتبر نہیں ہے، لہذا دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے، اور لڑکی کسی
اور سے شادی نہیں کرسکتی۔
واللہ
اعلم باالصواب
محمد
شریف فاروقی عفی عنہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں