داڑھی کے خلال کا حکم کیا ہے؟ آیا یہ سنت مؤکدہ ہے یا آداب میں سے؟ جبکہ صاحبِ ہدایہ نے جلد اول میں اسے "مسنون" کہا ہے، اور صاحبِ بدائع نے کبھی آداب میں سے کہا ہے، کبھی سنت۔ ان فقہی عبارات میں کیا تضاد ہے؟ مفتی بہ قول کی وضاحت فرمائیں۔

 

سوال

داڑھی کے خلال کا حکم کیا ہے؟ آیا یہ سنت مؤکدہ ہے یا آداب میں سے؟ جبکہ صاحبِ ہدایہ نے جلد اول میں اسے "مسنون" کہا ہے، اور صاحبِ بدائع نے کبھی آداب میں سے کہا ہے، کبھی سنت۔ ان فقہی عبارات میں کیا تضاد ہے؟ مفتی بہ قول کی وضاحت فرمائیں۔

جواب

وضو میں داڑھی کا خلال "سنتِ غیر مؤکدہ" ہے، اور اسی بنا پر بعض فقہاء نے اس کے لیے "ادب" کا لفظ بھی استعمال کیا ہے۔

اس لیے فقہی کتابوں میں جو مختلف تعبیرات (مسنون، ادب، غیر مؤکدہ سنت) آئی ہیں، ان میں حقیقی طور پر کوئی تضاد نہیں، بلکہ

جہاں "مسنون" کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس سے سنتِ غیر مؤکدہ مراد ہے۔

اور جہاں "ادب" کہا گیا ہے، وہ بھی اسی کی تعبیر ہے، کیونکہ سنتِ غیر مؤکدہ کو "ادب" کے زمرے میں شامل کرنا فقہاء کا معروف انداز ہے۔

داڑھی کا خلال وضو کے مستحبات میں سے ہے، اور یہ سنتِ غیر مؤکدہ ہونے کی وجہ سے "ادب" کہلانے میں بھی شامل ہے۔

 

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب

سوال یہاں
جواب یہاں

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *