سوال
جواب
وضو
میں داڑھی کا خلال "سنتِ غیر مؤکدہ" ہے، اور اسی بنا پر بعض فقہاء نے اس
کے لیے "ادب" کا لفظ بھی استعمال کیا ہے۔
اس
لیے فقہی کتابوں میں جو مختلف تعبیرات (مسنون، ادب، غیر مؤکدہ سنت) آئی ہیں، ان میں
حقیقی طور پر کوئی تضاد نہیں، بلکہ
جہاں
"مسنون" کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس سے سنتِ غیر مؤکدہ مراد ہے۔
اور
جہاں "ادب" کہا گیا ہے، وہ بھی اسی کی تعبیر ہے، کیونکہ سنتِ غیر مؤکدہ
کو "ادب" کے زمرے میں شامل کرنا فقہاء کا معروف انداز ہے۔
داڑھی
کا خلال وضو کے مستحبات میں سے ہے، اور یہ سنتِ غیر مؤکدہ ہونے کی وجہ سے
"ادب" کہلانے میں بھی شامل ہے۔
واللہ
تعالیٰ أعلم بالصواب