سوال
قیامت
کے دن قربانی کا جانور پل صراط پر سواری کا کام دے گا، سواری کیلئے ایک جانور کافی
ہوتا ہے، ایک بندہ سالانہ جانور قربانی کرتا ہے، تو ایک جانور سواری کیلئے کام آیا،
باقی جانور کہاں جائیں گے۔۔۔؟
الجواب۔۔۔!!!
واضح
رہے کہ قربانی ایک عظیم عبادت ہے۔ قیامت کے دن انسان کو مختلف قسم کی پریشانیوں
اور مشکلات کا سامنا ہوگا۔ وہاں پر وہ قربانی، جو اللہ رب العالمین کے ہاں قبول کی
گئی ہو، اس کا اجر و ثواب مختلف انداز اور مختلف شکل و صورت میں انسان کو ملتا رہے
گا۔ یعنی صرف پل صراط پر نہیں، بلکہ مختلف مقامات پر، مختلف احوال میں انسان کے
کام آئے گا۔۔۔!
قربانی کے فائدے
جب
انسان قربانی کی نیت سے جانور ذبح کرتا ہے تو خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اس کی
مغفرت ہو جاتی ہے، گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
ہر
بال کے بدلے ایک ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔
قربانی
کا جانور اپنے کُھر، بالوں اور سینگوں کے ساتھ لایا جائے گا اور حساب کتاب کے
ترازو میں ڈالا جائے گا۔
پل
صراط پر یہ جانور سواری کا کام دے گا۔
پل صراط کے بارے میں
پل
صراط کی لمبائی اور مسافت بہت زیادہ ہے
پانچ
سو سال چڑھائی
پانچ
سو سال سیدھا راستہ
پانچ
سو سال اترائی
اتنے
لمبے سفر پر ایک عام جانور کا چلنا ناممکن ہے۔
بعض
نے بُراق کی تشبیہ دی ہے لیکن یہ کسی روایت سے بطورِ ثبوت ثابت نہیں۔
قربانی
کا جانور قیامت کے دن ایک ایسی خاص سواری کی شکل میں بنا دیا جائے گا، جو انسان کی
سمجھ سے بالاتر ہو گی۔
اس
سے مراد تیزی اور آسانی سے پل صراط عبور کرنا بھی ہو سکتی ہے۔
کثیر جانوروں کا مسئلہ
یہ
کہنا درست نہیں کہ
"سالانہ اتنے جانور قربان ہوتے ہیں، تو کون سا جانور پل صراط پر
سواری دے گا؟"
یہ
دنیاوی سوچ ہے، جبکہ قیامت کے حالات اور وہاں کی اشیاء دنیا سے بالکل مختلف ہوں گی۔
ممکن
ہے کہ جتنے جانور اس دنیا میں قربانی کے طور پر ہر سال ذبح کیے گئے ہوں،
ان
سب کے ثواب کے بدلے ایک ایسی برق رفتار سواری دی جائے،
جو
پل صراط کو بجلی کی رفتار سے پار کرا دے گی۔
دلائل و روایات
. رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
"سَمِّنُوا
ضَحَايَاكُمْ فَإِنَّهَا عَلَى الصِّرَاطِ مَطَايَاكُمْ"
"اپنی قربانی کے جانوروں کو موٹا تازہ کرو، کیونکہ وہ پل صراط
پر تمہاری سواریاں ہوں گی۔"
(مسند احمد)
حضرت زید بن ارقمؓ کی روایت
صحابہ
کرامؓ نے عرض کیا
"یہ قربانیاں کیا ہیں؟"
آپ
ﷺ نے فرمایا
"یہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔"
پوچھا:
"ہمارے لیے اس میں کیا ثواب ہے؟"
فرمایا
"ہر بال کے بدلے ایک نیکی۔"
اون
کے بارے میں فرمایا
"ہر ریشہ کے بدلے بھی ایک نیکی ہے۔"
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں
رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا
"قربانی کے دن اس عمل سے زیادہ محبوب کوئی عمل نہیں۔
قربانی
کا جانور قیامت کے دن سینگوں، بالوں اور کھروں کے ساتھ لایا جائے گا
اور
خون کے زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے ہاں قبولیت کی سند حاصل کر لیتا ہے،
لہٰذا
خوش دلی سے قربانی کرو۔"
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں
"قربانی سے بڑھ کر کوئی عمل افضل نہیں، سوائے صلہ رحمی کے۔"
(طبرانی)
حضرت فاطمہؓ سے رسول اللہ ﷺ کا ارشاد
"تم قربانی کے وقت ذبح کے مقام پر موجود رہو، کیونکہ
پہلا
قطرۂ خون گرنے سے پہلے انسان کی مغفرت ہو جاتی ہے۔"
مفتی
محمد شریف چترالی حفظہ اللہ
(عفی عنہ)