اگر کلمہ طیبہ کے فرائض سے مراد وہ شرائط ہیں جن سے بندہ اسلام میں داخل ہوتا ہے، تو ان کی وضاحت کیا ہے

 

سوال

اگرکلمہ طیبہ کے فرائض سے مراد وہ شرائط ہیں جن سے بندہ اسلام میں داخل ہوتا ہے، توان کی وضاحت کیا ہے؟

جواب

اگر آپ کی مراد کلمہ طیبہ کے فرائض سے یہ ہے کہ کن شرائط کے ساتھ اس کلمہ کو پڑھنے والا اسلام میں داخل ہو گا، تو اس کا جواب یہ ہے کہ

جو شخص عقیدہ کی درستی کے ساتھ زبان سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار کرے گا، وہ مسلمان ہو گا۔

پھر اس کلمہ کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے جملہ احکام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق پورا کرے، یہ پورے دین کا خلاصہ اور کلمہ طیبہ کا مقتضا ہے۔

 

کیا ایمان کے بھی فرائض ہوتے ہیں؟ اور اگر کوئی کہے کہ کلمہ طیبہ کے فرائض ہوتے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہے؟

سوال

کیا ایمان کے بھی فرائض ہوتے ہیں؟ اور اگر کوئی کہے کہ کلمہ طیبہ کے فرائض ہوتے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہے؟

جواب

الجواب ۔۔۔!!!

ایمان کے فرائض تو نہیں ھیں، البتہ ایمان کی شرائط ھیں۔۔۔!

شرائطِ ایمان

ایمان کی سات شرطیں ہیں

1.    ایمان بالغیب یعنی اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا، اور ان تمام چیزوں پر جن شریعت سے بیان کیا ہے لیکن انسان کی عقل اور حواس خمسہ سے ماورا ہیں۔۔۔ انسان ان کو دیکھ نہیں سکتا۔۔۔ محسوس نہیں کرسکتا۔

2.    عالم الغیب اللہ ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی خاص صفت ہے اور اسی کی شان ہے۔

3.    ایمان اپنے اختیار اور عقل و ہوش سے لانا۔۔۔ بے ہوشی یا زبردستی ایمان لانا غیر معتبر ہے۔۔۔!

4.    اللہ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی چیز کو حلال جاننا

5.    اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی چیز کو حرام جاننا

6.    قبر اور اس کے عذاب سے ڈرنا

7.    اس کی رحمت کا امیدوار ہونا۔

دل اور زبان سے ایمان قبول کرنا اس کی حقیقت ہے، اور عمر بھر میں ایک دفعہ ایمان لانا اور مرتے دم تک اس پر قائم رہنا فرض ہے، اور اس کے بعد تکرارِ ایمان سنت ہے...!

 


کیا آستین اوپر موڑ کر یا آدھی آستین والی شرٹ میں نماز پڑھنا مکروہ ہے؟ نیز وضو کے بعد ہاتھ خشک کرنا افضل ہے یا نہ کرنا؟

  

کیاآستین اوپر موڑ کر یا آدھی آستین والی شرٹ میں نماز پڑھنا مکروہ ہے؟ نیز وضو کےبعد ہاتھ خشک کرنا افضل ہے یا نہ کرنا؟

جواب

 نماز کے دوران آستین اوپر چڑھانا

صورتِ مسئولہ میں آستین کو اوپر کی طرف موڑ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، کیونکہ اس میں خلافِ ادب اور تواضع کے خلاف پہلو پایا جاتا ہے۔

 آدھی آستین والی شرٹ میں نماز

اسی طرح ایسی قمیص یا شرٹ پہن کر نماز پڑھنا جو آدھی آستین کی ہو، مکروہِ تنزیہی ہے، کیونکہ اس میں نماز کی ہیبت اور خشوع و خضوع میں کمی آتی ہے، اگرچہ نماز ادا ہو جاتی ہے۔

 وضو کے بعد ہاتھ یا دیگر اعضا خشک کرنا

اس بارے میں دو طریقے سنت سے ثابت ہیں

 

اعضاء کو خشک کرنا

جمہور اہلِ علم کے نزدیک وضو کے بعد تولیہ یا کپڑے سے اعضاء خشک کرنا افضل ہے تاکہ کپڑے تر نہ ہوں کسی دوسرے کو اذیت نہ ہو

سردی کے موسم میں تکلیف نہ ہو

 حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا

"كانت لرسولِ الله ﷺ خرقةٌ ينشّفُ بها بعدَ الوضوء"

(سنن ترمذی، ج 1، ص 74)

 

تحفۃ الأحوذی کی شرح

 

"النبي صلى الله عليه وسلم كان له منديل أو خرقة يمسح بها وجهه إذا توضأ"

(تحفۃ الأحوذی، ج 1، ص 144)

 

اعضاء کو خشک نہ کرنا

بعض صحابہ سے یہ بھی ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تولیہ لینے سے انکار فرمایا اور ہاتھ جھاڑتے ہوئے چلے گئے۔

 حدیثِ میمونہ رضی اللہ عنہا

 

"ناولته ثوباً فلم يأخذه فانطلق وهو ينفض يديه"

(صحیح بخاری، ج 1، ص 63)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

داڑھی کے خلال کا حکم کیا ہے؟ آیا یہ سنت مؤکدہ ہے یا آداب میں سے؟ جبکہ صاحبِ ہدایہ نے جلد اول میں اسے "مسنون" کہا ہے، اور صاحبِ بدائع نے کبھی آداب میں سے کہا ہے، کبھی سنت۔ ان فقہی عبارات میں کیا تضاد ہے؟ مفتی بہ قول کی وضاحت فرمائیں۔

 

سوال

داڑھی کے خلال کا حکم کیا ہے؟ آیا یہ سنت مؤکدہ ہے یا آداب میں سے؟ جبکہ صاحبِ ہدایہ نے جلد اول میں اسے "مسنون" کہا ہے، اور صاحبِ بدائع نے کبھی آداب میں سے کہا ہے، کبھی سنت۔ ان فقہی عبارات میں کیا تضاد ہے؟ مفتی بہ قول کی وضاحت فرمائیں۔

جواب

وضو میں داڑھی کا خلال "سنتِ غیر مؤکدہ" ہے، اور اسی بنا پر بعض فقہاء نے اس کے لیے "ادب" کا لفظ بھی استعمال کیا ہے۔

اس لیے فقہی کتابوں میں جو مختلف تعبیرات (مسنون، ادب، غیر مؤکدہ سنت) آئی ہیں، ان میں حقیقی طور پر کوئی تضاد نہیں، بلکہ

جہاں "مسنون" کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس سے سنتِ غیر مؤکدہ مراد ہے۔

اور جہاں "ادب" کہا گیا ہے، وہ بھی اسی کی تعبیر ہے، کیونکہ سنتِ غیر مؤکدہ کو "ادب" کے زمرے میں شامل کرنا فقہاء کا معروف انداز ہے۔

داڑھی کا خلال وضو کے مستحبات میں سے ہے، اور یہ سنتِ غیر مؤکدہ ہونے کی وجہ سے "ادب" کہلانے میں بھی شامل ہے۔

 

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب

سوال یہاں
جواب یہاں

سوال یہ ہے کہ سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے با ختلاف روایت کون سے سن میں وفات پائ اور سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کس کے پہلو میں دفن ہوے ہیں اور دوسری بات اکثر ارباب سیر نے لکھا ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات زہر سے ہوئ اور انکو کس وجہ سے زہر دیا گیا رہنمائ فرمائیں

سوال یہ ہے کہ سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے با ختلاف  روایت کون سے سن میں وفات پائ اور سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کس کے پہلو میں دفن ہوے ہیں اور دوسری بات اکثر ارباب سیر نے لکھا ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات زہر سے ہوئ اور انکو کس وجہ سے زہر دیا گیا رہنمائ فرمائیں

الجواب

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دیا گیا تھا ، اور اسی زہر کی وجہ سے ان کی شہادت ہوئی تھی ، حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کی وجہ کیا تھی ؟ کس نے زہر دیا تھا اس کے بارے میں تاریخ میں بہت اقوال اور باتیں موجود ہیں ، جو  مفصل کتب تاریخ میں موجود ہیں ، اور رطب و یابس سے بھی بھری ہوئی ہیں ، لیکن اس کے پیچھے پڑنا بظاہر مناسب نہیں ہے ؛ کیونکہ ماضی کا  ایک واقعہ تھا ، جس کے بارے میں ہم سے پوچھا نہیں جانا ہے ، البتہ سوال میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں پوچھا گیا ہے، اس کے بارے میں عرض ہے کہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو کئی مرتبہ زہر دیا گیا تھا ، لیکن آخری بار انہیں جو  زہر دیا گیا وہ بہت شدید تھا ، جس کی وجہ سے ان کی آنتیں اور جگر  کٹ چکا تھا  ، اور اس وقت کے طبیب نے جب دیکھا تو یہی بتلایا کہ ان کی آنتیں اور جگر کٹ چکا ہے ، حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ان سے زہر دینے والے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتلانے سے انکار کردیا اور کہا کہ قیامت کے دن اللہ کے پاس آئیں گے ۔ مشہور مؤرخ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں

 

قال: دخلت أنا ورجل آخر من قريش على الحسن بن علي فقام فدخل المخرج ثم خرج فقال: لقد لفظت طائفة من كبدي أقلبها بهذا العود، ولقد سقيت السم مرارا وما سقيت مرة هي أشد من هذه.

قال: وجعل يقول لذلك الرجل: سلني قبل أن لا تسألني، فقال ما أسألك شيئا يعافيك الله، قال: فخرجنا من عنده ثم عدنا إليه من الغد.وقد أخذ في السوق فجاء حسين حتى قعد عند رأسه، فقال: أيأخي ! من صاحبك ؟ قال: تريد قتله، قال: نعم ! قال لئن كان صاحبي الذي أظن لله أشد نقمة.

وفي رواية: فالله أشد بأسا وأشد تنكيلا، وإن لم يكنه ما أحب أن تقتل بي بريئا.۔۔۔۔۔ وقال محمد بن عمر الواقدي: حدثني عبد الله بن جعفر عن أم بكر بنت المسور قالت: الحسن سقي مرارا كل ذلك يفلت منه، حتى كانت المرة الآخرة التي مات فيها فإنه كان يختلف كبده، فلما مات أقام نساء بني هاشم عليه النوح شهرا.(البدایة والنهایة لابن کثیر :۸|۴۷، ط:داراحیاء التراث)

باقی اس کے علاوہ اگر مزید تفصیل کی ضرورت ہو تو  البدایہ والنہایہ (ابن کثیر) عربی (۸۔۴۷)یا اس کا ترجمہ ملاحظہ کیجیے۔

فقط واللہ اعلم

محرم میں کالے کپڑے۔پہنا کیسا اور کیا کالے کپڑے کو ہمارے نبی ﷺ نے پسند فرمایا ہیں رہنمائی فرمائیں گا

 

محرممیں کالے کپڑے۔پہنا کیسا اور کیا کالے کپڑے کو ہمارے نبی ﷺ نے پسند فرمایا ہیںرہنمائی فرمائیں گا

الجواب

خاص طور پر محرم کے مہینے میں کالے رنگ کا لباس پہننا روافض کا شعار بن چکا ہے، اس لیے جن ایام میں یہ لوگ سیاہ لباس پہنتے ہیں اس دوران اس طبقے کے ساتھ مشابہت سے بچنے کے لیے سیاہ لباس سے اجتناب لازم ہے۔ البتہ کالے کپڑے بیچنا جائز ہے، اس لیے کہ  کالے کپڑے کے کئی استعمال ہوسکتے ہیں، لیکن  اگر کسی کے بارے میں معلوم ہو  جائے کہ وہ رافضی رسم  پورا کرنے کے لیے کالا کپڑا خرید رہا ہے تو اس کو نہیں بیچنا چاہیے، البتہ اگر کسی نے بیچ دیا ہو تو اس کی قیمت حرام نہ ہوگی۔

 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 624)

 

فإن التشبه بهم لايكره في كل شيء، بل في المذموم وفيما يقصد به التشبه

فقظ اللہ اعلم

اگر شوہر خلع کے لیے رضامند نہ ہو اور عدالت از خود خلع دے دے، تو کیا ایسی عدالتی خلع شرعی اعتبار سے درست ہوتی ہے؟ کیا ایسی صورت میں نکاح ختم ہو جاتا ہے اور عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے؟

 

سوال
اگر شوہر خلع کے لیے رضامند نہ ہو اور عدالت از خود خلع دے دے، تو کیا ایسی عدالتی خلع شرعی اعتبار سے درست ہوتی ہے؟ کیا ایسی صورت میں نکاح ختم ہو جاتا ہے اور عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے؟

الجواب۔۔۔!!

واضح رہےخلع بھی دیگر عام مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دیگر مالی معاملات میں جانبین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع میں بھی فریقین  کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، کسی ایک فریق کی رضامندی کے بغیر خلع شرعًا معتبر نہیں اور نہ ہی عمومی احوال میں شوہر کی اجازت اور وکالت کے بغیر کسی اور  کو طلاق دینے کا اختیار ہوتا ہے۔

صورتِ مسئولہ میں جب لڑکی کا نکاح اس لڑکے سے ہوا، اور پھر آپسی کے جھگڑے کی وجہ سے لڑکی والوں نے عدالت میں خلع کا مقدمہ دائر کیا،  اور لڑکے  نے  عدالتی خلع کے فیصلہ کو تحریری اور زبانی طور قبول نہیں کیا،    تو عدالت کی طرف سے دی گئی خلع شرعًا معتبر نہیں ہے، لہذا دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے، اور لڑکی کسی اور سے شادی نہیں کرسکتی۔

واللہ اعلم باالصواب

محمد شریف فاروقی عفی عنہ

سوال :۔ داڑھی کا خلال سنت مؤکدہ ہے یا آداب میں سے ہے جبکہ صاحب ہدایہ نے جلد اول میں مسنون قرار دیا ہے دوسری جگہ صاحب بدائع نے طرفین کا مذہب بتلایا ہے کہ آداب میں سے ہے ایک جگہ سنت اول کیا کا قول کیا ہے۔ دوسری جگہ ادب کا قول نقل کیا ہے مفتی بہ قول کی وضاحت فرمائیں

 

داڑھی کا خلال سنت غیر مؤکدہ ہے

سوال:۔ داڑھی کا خلال سنت مؤکدہ ہے یا آداب میں سے ہے جبکہ صاحب ہدایہ نے جلد اول میںمسنون قرار دیا ہے دوسری جگہ صاحب بدائع نے طرفین کا مذہب بتلایا ہے کہ آداب میںسے ہے ایک جگہ سنت اول کیا کا قول کیا ہے۔ دوسری جگہ ادب کا قول نقل کیا ہے مفتیبہ قول کی وضاحت فرمائیں۔

الجواب

میں لہذا فقہی عبارات میں کوئی تضاد نہیں ہے جہاں مسنون قرار دیا مراد غیر مؤکدہ ہے۔ (1) واللہ تعالیٰ اعلم جواب:۔ وضو میں داڑھی کا خلال سنت غیر مؤکدہ ہے جس پر ادب کا لفظ استعمال کرنا بھی درست ہے

فقظ  واللہ  اعلم

سوال:۔ ایک آدمی وضو کر کے وضو کے اعضاء کو رومال سے صاف کر رہا تھا دوسرے آدمی نے کہا کہ وضو کے بعد رومال استعمال نہیں کرنا چاہیئے دریافت یہ ہے کہ افضل کون سا طریقہ ہے؟

بعد وضور و مال سے اعضاء صاف کرنا

سوال:۔ ایک آدمی وضو کر کے وضو کے اعضاء کو رومال سے صاف کر رہا تھا دوسرے آدمی نے کہا کہ وضو کے بعد رومال استعمال نہیں کرنا چاہیئے دریافت یہ ہے کہ افضل کون سا طریقہ ہے؟

جواب:۔

وضو کے بعد اعضائے وضو کو رومال سے صاف کرنا اور نہ کرنا دونوں جائز ہیں۔ جو صورت بھی اختیار کرے نیت سنت کی ہوالبتہ بہتر یہ ہے کہ رومال استعمال کرنے کی صورت میں زیادہ نہ رگڑے تا کہ وضو کا کچھ اثر باقی رہے۔

واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم


سوال : اگر مسواک چھوٹی ہو جاۓتو کیا اسے استعمال سے ستر نمازوں کا ثواب ملے گایا نہیں؟ اورسنت ادا ہو جائے گی یا نہیں؟

  

مسواک چھوٹی ہو جائے

سوال :  اگر مسواک چھوٹی ہو جاۓتو کیا اسے استعمال سے ستر نمازوں کا ثواب ملے گایا نہیں؟  اورسنت ادا ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب : ۔

 اگر مسواک شروع میں ایک بالشت تھی پھر کرتے کرتے چھوٹی ہو گئی ہے تو اب بھی وہی فضیلت ہے جو پہلے تھی (1) باقی چھوٹی مسواک کے بارے میں کوئی خاص فضیلت کی احادیث مبارکہ نظر سے نہیں گذریں

فقط  واللہ اعلم

بعد وضو رومال سے اعضاء صاف کرنا

 

بعد وضور و مال سے اعضاء صاف کرنا

سوال:۔ ایک آدمی وضو کر کے وضو کے اعضاء کو رومال سے صاف کر رہا تھا دوسرے آدمی نے کہا کہ وضو کے بعد رو مال استعمال نہیں کرنا چاہیئے دریافت یہ ہے کہ افضل کون سا طریقہ ہے؟

جواب:۔

وضو کے بعد اعضائے وضو کور و مال سے صاف کرنا اور نہ کرنا دونوں جائز ہیں۔ جو صورت بھی

اختیار کرے نیت سنت کی ہو (۲) البتہ بہتر یہ ہے کہ رومال استعمال کرنے کی صورت میں زیادہ نہ رگڑے تا کہ وضو

کا کچھ اثر باقی رہے۔

واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم

عدالتی خلع کے بعد نکاح کا شرعی حکم

 سوال

اگرکسی عورت کا نکاح ایک مرد سے ہو، اور بعد میں آپس کے جھگڑوں کی بنا پر عورت عدالتمیں خلع کا مقدمہ دائر کرے، لیکن شوہر عدالت کے فیصلے کو نہ زبانی طور پر تسلیمکرے اور نہ تحریری طور پر قبول کرے، تو کیا ایسی صورت میں عدالتی خلع شرعاً نافذہوگی؟ کیا عورت دوسری شادی کرسکتی ہے؟

الجواب۔۔۔!!

واضح رہے کہ خلع بھی دیگر عام مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دوسرے مالی معاملات میں فریقین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع میں بھی دونوں فریقوں (شوہر اور بیوی) کی رضامندی ضروری ہے۔

کسی ایک فریق کی رضامندی کے بغیر خلع شرعًا معتبر نہیں۔ اور عمومی حالات میں شوہر کی اجازت اور وکالت کے بغیر کسی اور کو طلاق دینے کا اختیار نہیں ہوتا۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جب لڑکی کا نکاح اس لڑکے سے ہوچکا، اور بعد میں جھگڑے کی بنا پر لڑکی والوں نے عدالت میں خلع کا دعویٰ دائر کیا، اور لڑکے نے عدالت کے فیصلے کو نہ تحریری طور پر قبول کیا اور نہ زبانی طور پر، تو ایسی صورت میں

 

عدالت کی طرف سے دی گئی خلع شرعًا معتبر نہیں ہے۔

اس لیے

دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے،

اور لڑکی کسی اور مرد سے نکاح نہیں کرسکتی۔

 

واللہ اعلم باالصواب

محمد شریف فاروقی عفی عنہ

پاکستان ۔قطر تکافل کے نام سے ایک ادارہ ہے جو لوگوں کے پیسوں پر کاروبار کرتے ہیں اور ہر ماہ غیر معین مقدار میں اپنے کسٹمرز کو منافع بھی دیتے ہیں۔ہاں پہلی دفعہ اکاؤنٹ کھولنے پر کچھ رقم کسٹمرز کے پیسوں سے کاٹ بھی دیتے ہیں ۔۔۔براہ کرم اسکے بارے میں رہنمائی فرمائیں

 

پاکستان ۔قطر تکافل کے نام سے ایک ادارہ ہے جو لوگوں کے پیسوں پر کاروبار کرتے ہیں اور ہر ماہ غیر معین مقدار میں اپنے کسٹمرز کو منافع بھی دیتے ہیں۔ہاں پہلی دفعہ اکاؤنٹ کھولنے پر کچھ رقم کسٹمرز کے پیسوں سے کاٹ بھی دیتے ہیں ۔۔۔براہ کرم اسکے بارے میں رہنمائی فرمائیں

جواب:

واضح رہے کہ اسلامک بینکنگ کیلئے مستند علماء کرام نے شریعت کے اصولوں کے مطابق ایک نظام تجویز کیا ہے، اور قانونی طور پر بھی اسلامی بینکوں پر اس نظام کی پابندی لازم ہے، اسی طرح مروجہ انشورنس کے متبادل طور پر تکافل کا نظام تجویز کیا گیا ہے٬ جو ادارہ مستند علماء کرام کی نگرانی میں اس نظام کے تحت کام کررہا ہو٬ ان کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے٬ اور ہماری معلومات کے مطابق پاک قطر تکافل مستند علماء کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق چل رہا ہے٬ اس لئے ان کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے٬ تاہم وقتاً فوقتاً معلومات کرتے رہنا چاہئے، تاکہ بعد میں اگر خدانخواستہ کمپنی کی طرف سے علماء و مفتیان کرام کے بتائے ہوئے طریقہ سے انحراف سامنے آئے٬ تو اس وقت کی صورتحال کا حکم معلوم ہوسکے۔

 

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب

 

فتویٰ

یہ بلاگ تلاش کریں

آپ کا مطلوبہ فتویٰ تلاش کریں: مسئلہ، سوال، یا عنوان لکھیں

"قرآن، حدیث، فقہ، اسلامی تاریخ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، نکاح، طلاق، فتاویٰ، مسنون دعائیں، درود شریف،

مشہور اشاعتیں

About me

Welcome to Wisdom Nexus. I'm Muhammad Abu Ubaidah, an Islamic scholar and educator from Kot Addu, Pakistan. I have completed the full Dars-e-Nizami course۔Thank you for being here.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *