بدھ، 9 جولائی، 2025

سوال یہ ہے کہ سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے با ختلاف روایت کون سے سن میں وفات پائ اور سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کس کے پہلو میں دفن ہوے ہیں اور دوسری بات اکثر ارباب سیر نے لکھا ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات زہر سے ہوئ اور انکو کس وجہ سے زہر دیا گیا رہنمائ فرمائیں

سوال یہ ہے کہ سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے با ختلاف  روایت کون سے سن میں وفات پائ اور سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کس کے پہلو میں دفن ہوے ہیں اور دوسری بات اکثر ارباب سیر نے لکھا ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات زہر سے ہوئ اور انکو کس وجہ سے زہر دیا گیا رہنمائ فرمائیں

الجواب

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دیا گیا تھا ، اور اسی زہر کی وجہ سے ان کی شہادت ہوئی تھی ، حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کی وجہ کیا تھی ؟ کس نے زہر دیا تھا اس کے بارے میں تاریخ میں بہت اقوال اور باتیں موجود ہیں ، جو  مفصل کتب تاریخ میں موجود ہیں ، اور رطب و یابس سے بھی بھری ہوئی ہیں ، لیکن اس کے پیچھے پڑنا بظاہر مناسب نہیں ہے ؛ کیونکہ ماضی کا  ایک واقعہ تھا ، جس کے بارے میں ہم سے پوچھا نہیں جانا ہے ، البتہ سوال میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں پوچھا گیا ہے، اس کے بارے میں عرض ہے کہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو کئی مرتبہ زہر دیا گیا تھا ، لیکن آخری بار انہیں جو  زہر دیا گیا وہ بہت شدید تھا ، جس کی وجہ سے ان کی آنتیں اور جگر  کٹ چکا تھا  ، اور اس وقت کے طبیب نے جب دیکھا تو یہی بتلایا کہ ان کی آنتیں اور جگر کٹ چکا ہے ، حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ان سے زہر دینے والے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتلانے سے انکار کردیا اور کہا کہ قیامت کے دن اللہ کے پاس آئیں گے ۔ مشہور مؤرخ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں

 

قال: دخلت أنا ورجل آخر من قريش على الحسن بن علي فقام فدخل المخرج ثم خرج فقال: لقد لفظت طائفة من كبدي أقلبها بهذا العود، ولقد سقيت السم مرارا وما سقيت مرة هي أشد من هذه.

قال: وجعل يقول لذلك الرجل: سلني قبل أن لا تسألني، فقال ما أسألك شيئا يعافيك الله، قال: فخرجنا من عنده ثم عدنا إليه من الغد.وقد أخذ في السوق فجاء حسين حتى قعد عند رأسه، فقال: أيأخي ! من صاحبك ؟ قال: تريد قتله، قال: نعم ! قال لئن كان صاحبي الذي أظن لله أشد نقمة.

وفي رواية: فالله أشد بأسا وأشد تنكيلا، وإن لم يكنه ما أحب أن تقتل بي بريئا.۔۔۔۔۔ وقال محمد بن عمر الواقدي: حدثني عبد الله بن جعفر عن أم بكر بنت المسور قالت: الحسن سقي مرارا كل ذلك يفلت منه، حتى كانت المرة الآخرة التي مات فيها فإنه كان يختلف كبده، فلما مات أقام نساء بني هاشم عليه النوح شهرا.(البدایة والنهایة لابن کثیر :۸|۴۷، ط:داراحیاء التراث)

باقی اس کے علاوہ اگر مزید تفصیل کی ضرورت ہو تو  البدایہ والنہایہ (ابن کثیر) عربی (۸۔۴۷)یا اس کا ترجمہ ملاحظہ کیجیے۔

فقط واللہ اعلم

محرم میں کالے کپڑے۔پہنا کیسا اور کیا کالے کپڑے کو ہمارے نبی ﷺ نے پسند فرمایا ہیں رہنمائی فرمائیں گا

 

محرممیں کالے کپڑے۔پہنا کیسا اور کیا کالے کپڑے کو ہمارے نبی ﷺ نے پسند فرمایا ہیںرہنمائی فرمائیں گا

الجواب

خاص طور پر محرم کے مہینے میں کالے رنگ کا لباس پہننا روافض کا شعار بن چکا ہے، اس لیے جن ایام میں یہ لوگ سیاہ لباس پہنتے ہیں اس دوران اس طبقے کے ساتھ مشابہت سے بچنے کے لیے سیاہ لباس سے اجتناب لازم ہے۔ البتہ کالے کپڑے بیچنا جائز ہے، اس لیے کہ  کالے کپڑے کے کئی استعمال ہوسکتے ہیں، لیکن  اگر کسی کے بارے میں معلوم ہو  جائے کہ وہ رافضی رسم  پورا کرنے کے لیے کالا کپڑا خرید رہا ہے تو اس کو نہیں بیچنا چاہیے، البتہ اگر کسی نے بیچ دیا ہو تو اس کی قیمت حرام نہ ہوگی۔

 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 624)

 

فإن التشبه بهم لايكره في كل شيء، بل في المذموم وفيما يقصد به التشبه

فقظ اللہ اعلم

اگر شوہر خلع کے لیے رضامند نہ ہو اور عدالت از خود خلع دے دے، تو کیا ایسی عدالتی خلع شرعی اعتبار سے درست ہوتی ہے؟ کیا ایسی صورت میں نکاح ختم ہو جاتا ہے اور عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے؟

 

سوال
اگر شوہر خلع کے لیے رضامند نہ ہو اور عدالت از خود خلع دے دے، تو کیا ایسی عدالتی خلع شرعی اعتبار سے درست ہوتی ہے؟ کیا ایسی صورت میں نکاح ختم ہو جاتا ہے اور عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے؟

الجواب۔۔۔!!

واضح رہےخلع بھی دیگر عام مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دیگر مالی معاملات میں جانبین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع میں بھی فریقین  کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، کسی ایک فریق کی رضامندی کے بغیر خلع شرعًا معتبر نہیں اور نہ ہی عمومی احوال میں شوہر کی اجازت اور وکالت کے بغیر کسی اور  کو طلاق دینے کا اختیار ہوتا ہے۔

صورتِ مسئولہ میں جب لڑکی کا نکاح اس لڑکے سے ہوا، اور پھر آپسی کے جھگڑے کی وجہ سے لڑکی والوں نے عدالت میں خلع کا مقدمہ دائر کیا،  اور لڑکے  نے  عدالتی خلع کے فیصلہ کو تحریری اور زبانی طور قبول نہیں کیا،    تو عدالت کی طرف سے دی گئی خلع شرعًا معتبر نہیں ہے، لہذا دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے، اور لڑکی کسی اور سے شادی نہیں کرسکتی۔

واللہ اعلم باالصواب

محمد شریف فاروقی عفی عنہ

سوال :۔ داڑھی کا خلال سنت مؤکدہ ہے یا آداب میں سے ہے جبکہ صاحب ہدایہ نے جلد اول میں مسنون قرار دیا ہے دوسری جگہ صاحب بدائع نے طرفین کا مذہب بتلایا ہے کہ آداب میں سے ہے ایک جگہ سنت اول کیا کا قول کیا ہے۔ دوسری جگہ ادب کا قول نقل کیا ہے مفتی بہ قول کی وضاحت فرمائیں

 

داڑھی کا خلال سنت غیر مؤکدہ ہے

سوال:۔ داڑھی کا خلال سنت مؤکدہ ہے یا آداب میں سے ہے جبکہ صاحب ہدایہ نے جلد اول میںمسنون قرار دیا ہے دوسری جگہ صاحب بدائع نے طرفین کا مذہب بتلایا ہے کہ آداب میںسے ہے ایک جگہ سنت اول کیا کا قول کیا ہے۔ دوسری جگہ ادب کا قول نقل کیا ہے مفتیبہ قول کی وضاحت فرمائیں۔

الجواب

میں لہذا فقہی عبارات میں کوئی تضاد نہیں ہے جہاں مسنون قرار دیا مراد غیر مؤکدہ ہے۔ (1) واللہ تعالیٰ اعلم جواب:۔ وضو میں داڑھی کا خلال سنت غیر مؤکدہ ہے جس پر ادب کا لفظ استعمال کرنا بھی درست ہے

فقظ  واللہ  اعلم

سوال:۔ ایک آدمی وضو کر کے وضو کے اعضاء کو رومال سے صاف کر رہا تھا دوسرے آدمی نے کہا کہ وضو کے بعد رومال استعمال نہیں کرنا چاہیئے دریافت یہ ہے کہ افضل کون سا طریقہ ہے؟

بعد وضور و مال سے اعضاء صاف کرنا

سوال:۔ ایک آدمی وضو کر کے وضو کے اعضاء کو رومال سے صاف کر رہا تھا دوسرے آدمی نے کہا کہ وضو کے بعد رومال استعمال نہیں کرنا چاہیئے دریافت یہ ہے کہ افضل کون سا طریقہ ہے؟

جواب:۔

وضو کے بعد اعضائے وضو کو رومال سے صاف کرنا اور نہ کرنا دونوں جائز ہیں۔ جو صورت بھی اختیار کرے نیت سنت کی ہوالبتہ بہتر یہ ہے کہ رومال استعمال کرنے کی صورت میں زیادہ نہ رگڑے تا کہ وضو کا کچھ اثر باقی رہے۔

واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم


سوال : اگر مسواک چھوٹی ہو جاۓتو کیا اسے استعمال سے ستر نمازوں کا ثواب ملے گایا نہیں؟ اورسنت ادا ہو جائے گی یا نہیں؟

  

مسواک چھوٹی ہو جائے

سوال :  اگر مسواک چھوٹی ہو جاۓتو کیا اسے استعمال سے ستر نمازوں کا ثواب ملے گایا نہیں؟  اورسنت ادا ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب : ۔

 اگر مسواک شروع میں ایک بالشت تھی پھر کرتے کرتے چھوٹی ہو گئی ہے تو اب بھی وہی فضیلت ہے جو پہلے تھی (1) باقی چھوٹی مسواک کے بارے میں کوئی خاص فضیلت کی احادیث مبارکہ نظر سے نہیں گذریں

فقط  واللہ اعلم

بعد وضو رومال سے اعضاء صاف کرنا

 

بعد وضور و مال سے اعضاء صاف کرنا

سوال:۔ ایک آدمی وضو کر کے وضو کے اعضاء کو رومال سے صاف کر رہا تھا دوسرے آدمی نے کہا کہ وضو کے بعد رو مال استعمال نہیں کرنا چاہیئے دریافت یہ ہے کہ افضل کون سا طریقہ ہے؟

جواب:۔

وضو کے بعد اعضائے وضو کور و مال سے صاف کرنا اور نہ کرنا دونوں جائز ہیں۔ جو صورت بھی

اختیار کرے نیت سنت کی ہو (۲) البتہ بہتر یہ ہے کہ رومال استعمال کرنے کی صورت میں زیادہ نہ رگڑے تا کہ وضو

کا کچھ اثر باقی رہے۔

واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم